میرا دار الاماں بریلی ہے
اور تسکینِ جاں بریلی ہے
اعلی حضرت کی جائے پیدائش
اور مدفن بھی ،ہاں بریلی ہے
نقشِ پائے رضا ملے گا تمہیں
آؤ دیکھو جہاں بریلی ہے
آؤ سیکھو عقائدِ حقہ
راہِ حق کا نشاں بریلی ہے
منکرو تم ذرا سنبھل کے چلو
خوف کرنا ، یہاں بریلی ہے
گر ہو پینا شرابِ عشق تمہیں
چل کے پی لو جہاں بریلی ہے
ہاں عجب رنگ اس کا دیکھو گے
مرکزِ عاشقاں بریلی ہے
ہے جو نسبت ملی رضا کی اسے
آج دیکھو کہاں بریلی ہے
باغِ جنت سا اِک سماں ہے یہاں
دیکھو جنت نشاں بریلی ہے
فیض غوث الورٰی کا ہی تو ہے
مرکزِ رہنماں بریلی ہے
خلد میں بے دھڑک چلے جاؤ
رحمتِ حق فشاں بریلی ہے
پوچھتے ہو کہاں بریلی ہے
آؤ سن لو کہاں بریلی ہے
عاشقانِ رضا کے سینوں میں
دیکھ لو ہاں ، نہاں بریلی ہے
یا خدا تیری ہی عطا سے سدا
نور پہنچے جہاں بریلی ہے
12 ستمبر 2023
25 صفر المظفر 1445

0
37