آقا ﷺ ہیں مدینہ جو بُلائیں تو عجب کیا
بگڑی ہے مری بات بنائیں تو عجب کیا
مانا کہ ہمیں زادِ سفر کچھ بھی نہیں ہے
آسان سفر آپ ﷺ بنائیں تو عجب کیا
پلکوں پہ کیا جن کے لئے ہم نے چراغاں
اس بار وہی ﷺ خواب میں آئیں تو عجب کیا
مخلوقِ خدا جن کی پناہوں میں ہے محفوظ
کملی میں ہمیں بھی وہ ﷺ چھپائیں تو عجب کیا
اک نظرِ کرم ہو تو سنور جاے مقدّر
ٹل جائیں زمانے کی بلائیں تو عجب کیا
ہاں جنکے اشارے پہ ہوا چاند بھی تقسیم
سورج کو ذرا اور سُلائیں تو عجب کیا
ہاں ساقی ء کوثر وہ مقّرر جو ہوئے ہیں
محشر میں مری پیاس بجھائیں تو عجب کیا
اُس ذاتِ مقدّس سے تعلق ہے جو شیدّا
آنسو بھی مرے نعت سنائیں تو عجب کیا

0
56