| کیا پوچھتے ہو یار، کہ کیا ہو کے رہ گئے | 
| شاید، قتیلِ موجِ صَبا ہو کے رہ گئے | 
| آخر نصیب ہو گیا اک سجدہ ہائے شوق | 
| ہم بھی نثارِ فرشِ عزا ہو کے رہ گئے | 
| چاہے تو ہم سے ڈھانپ لے کون و مکاں کے بھید | 
| تُو جانتا ہے ، ہم تو رِدا ہو کے رہ گئے | 
| بابِ قبولیت پہ نہ پہنچیں تو کیا کریں؟ | 
| یہ دیکھ، ہم تو دستِ دُعا ہو کے رہ گئے | 
| شاید اسے بھی زادِ سفر راس آ گیا | 
| آخر کو ہم بھی آبلہ پا ہو کے رہ گئے | 
| سب ہم کو دیکھتے ہیں مگر دیکھتے نہیں | 
| دیوارِ آگہی کا لِکھا ہو کے رہ گئے | 
| اک نازِ آفتاب کو بھی ہم پہ ناز تھا | 
| جب شام ڈھل گئی تو دِیا ہو کے رہ گئے | 
| تیری ادا بھی آج قضا بن کے آ گئی | 
| وقتِ قضا پہ ہم تو ادا ہو کے رہ گئے | 
| نقشِ دوام لے کے چلے، اور مِٹ گئے | 
| حمّاد، آج نقشِ فنا ہو کے رہ گئے | 
| حمّاد یونس | 
    
معلومات