میں نے چاہت کو تشنگی لکھا
جو سمجھ آیا بس وہی لکھا
جب بھی ٹھکرا دیا گیا میں کبھی
اس کو اپنی ہی کچھ کمی لکھا
ڈر اسے آنسوؤں سے لاگے ہے
اس لیئے آنکھ کی نمی لکھا
زندگی نے اسے رلایا بہت
جس نے خود کو ہے آدمی لکھا
نبض پڑھ کر مرے معالج نے،
یہ مرض ہے ہی دائمی، لکھا

0
14