لے کر قلم یوں عشق کا اظہار کیجئے |
نعتِ نبی کی دھن ملی اشعار کیجیے |
. |
دل کو نبی کے عشق سے سرشار کیجیے |
من کو نبی کے نور سے انوار کیجیے |
. |
دیکھوں نگاہ سے کبھی روضے کی جالی کو |
مجھ پر کرم سیدِ ابرار کیجیے |
. |
دنیا کے رنج و غم نے پریشان کر دیا |
دور اس جگر سے حسرتِ بیکار کیجیے |
. |
تم عشق شوق سے کرو دنیا سے مت ڈرو |
لیکن شریعتاً اسے اظہار کیجیے |
. |
آجا تجھے بھی سینے سے اپنے لگاتا ہوں |
پہلے نبی ہیں نور یہ اقرار کیجیے |
. |
فتنوں کا دور آ گیا ہر سمت دیکھیے |
ظالم سے اپنے قلب کو ہشیار کیجیے |
. |
گستاخِ مصطفی ہو یا اصحاب و اہل بیت |
گلؔ ایسے رشتے ناطوں سے انکار کیجیے |
معلومات