فلسطین کے بے بس و مجبور شہداء کے نام جو یہ جنگ ہارے نہیں جیت گئے ہیں ۔۔۔۔ اور باقی چھپّن اسلامی ممالک یہ جنگ اسلئے پوری طرح ہار چکے ہیں کہ
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دَو میں
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
اور یہ سبھی بے ضمیر اور بے غیرت حکمران ہیں جنہیں اپنے قصرِ شاہی چِھن جانے کا خطرہ ہے جنہیں اپنی عیاشیوں کے لئے بلینز آف ڈالرز چاہئیں جو بالآخر قحبہ خانوں قمار خانوں اور ہر روز ہزاروں لاکھوں عورتوں اور رنڈیوں کو دادِ عیش دینے پر لٹائے جاتے ہیں حالانکہ یہ ان سب کی خام خیالیاں ہیں کیونکہ فلسطین کے بعد اسرائیل ان سبکو باری باری دبوچے گا کیونکہ اسکے لئے فلسطین ایک لٹمس ٹیسٹ تھا اور اس ٹیسٹ سے اس پر واضح ہو چکا ہے کہ مسلمان محض ایک ٹولہ ہیں ایک ہجوم ہیں ایک عضوِ معطّل ہیں انہیں ختم کرنا کوئی مشکل کام نہیں اور تب ان پر نہ فلک روئے گا نہ زمین
کیونکہ ان چھپّن ملکوں کے حکمرانوں میں اکثر اسرائیلی ایجنٹ ہیں اور شاید کچھ نطفۂ یہود بھی ہوں
؀ حمیّت نام ہے جسکا گئی گنجِ مسلماں سے
فلسطین کے مجبور و بے بس اور یک و تنہا شہدا کے نام جنہیں چھپّن ملکوں کی بے حس حکومتوں نے غزہ اور رفح میں صیہونیت اور یہودیت کی بربریت سفّاکی ظلم و ستم بے بس مظلوم عورتوں اور بچیوں کی آبرو ریزی شیر خواروں کا قتلِ عام بوڑھے عورتوں مردوں پر اندھادھند گولیوں کی بوچھاڑ راکٹوں میزائلوں توپوں بموں کی غضبناک بارشوں اور اور اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا لکھوں کیا تحریر کروں کونسے لفظوں کا چناؤ کروں کہاں سے اپنے قلم کو اس دور کی فسطائیت ہولناک بربریت اور ظلم و تشدد کے واقعات اور سانحات اور صدموں کے سچّے واقعات جو انسانیت کے ماتھے پر بے شمار بد نما داغ اور وحشت و حیوانیت اور درندگیوں کی وہ بیانک تاریخ رقم کر گئی کہ میری نظر میں اس ظلم و ستم اور مونہہ زوری پر سانحۂ کربلا بھی چھوٹا لگتا ہے کیونکہ اسمیں نبئ آخرالزماں کے لختِ جگر حسن و حسین اور خانوادۂ حسین کے بہتّر شئزادے شہزادیاں اس دوَور کے یزید و شمر نے تہہ تیغ کیا جس پر آج تک انسانیت شرمندہ ہے مگر آج تو سارے ہی انبیا کی امت کو بڑی بیدردی سے نیست و نابود کر دیا اور ابھی تک مسلسل مغربی اقوام ملتِ اسلامیہ کو جڑوں سے اکھاڑنے کی مزموم کوششوں میں اپنا پورا زور صرف کر رہی ہے کہ
امّتِ مسلم مٹادو عالمِ تکوین سے
مغربی اقوام کی با ضابطہ تحریک ہے
اور یہ تحریک بُش اور سبھی یورپئین زعما نے افغانستان ایران عراق جنگ عراق پر کیمیائی ہتھیاروں کا جھوٹا الزام اور پھر پورے ملک کی بربادی اور لیبیا اور شام اور اور اور بس گنتے جائئیے
مگر ان ظالموں اور عقل کے اندھوں کو یہ علم نہیں کہ فلسطین مٹنے کے لئے نہیں ہے یہ جنگ جیتے گا اور انشآاللہ قائم و دائم رہے گا بلکہ یہ خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں اور یہودیوں کا سب سے بڑا دشمن مسٹر نیتن یاہو خود اپنی قوم کو کسی دوسرے آنے والے ہٹلر کے سپرد کرنے کے لئے اپنی ساری توانائیاں لگا رہا ہے کیونکہ ظلم آخر ظلم ہے اسے رکنا ہے گرنا اور مرنا ہے وہ بھی اپنے ہاتھوں اور اب یہ سب قریب ہے کیونکہ
قریب ہے یارو روزِ محشر
چھپے گا کشتوں کا خون کیونکر
جو چُپ رہے گی زبانِ خنجر
لہو پکارے گا آستیں کا
ایک طرف ظلم کی انتہا اور دوسری طرف صبرو برداشت کی انتہا
ایک طرف انسانیت کے ماتھے پر بد نما داغ اور دوسری طرف انسان کا انسان کو لقمۂ تر بنانے پر بھی گونگی خاموشی
ایک طرف قتل کرنے والے اور دوسری طرف مقتولین
ایک طرف عورتوں کی عصمت دری پر خوشیاں قہقہے اور دوسری طرف چھپّن ملکوں کے اربوں مسلمانوں کی بے غیرتی
اے اہلِ فلسطین تمہیں علم نہیں تھا کہ ہم سب کوفی ہیں کیا تم جانتے نہیں تھے کہ مسلمان اس دور کی سب سے بڑی پستی رسوائی نکبت ابتذال مایوسی اور بے حسی کا نوشتۂ دیوار ہیں تم نے کیوں اس پر اپنے گھروں کو مسمار کر دیا تباہ و برباد کر دیا نیست و نابود کر دیا کاش کہ تم ایسی امیدیں وابستہ نہ کرتے جاؤ اگر زندہ رہے تو آئندہ یہ غلطی کبھی نہ کرنا کبھی نہ مگر تمہیں مبارک کہ تم جیتے ہو اور ہارا ظلم ہے تکبّر ہے صیہونیت ہے اسرائیل ہے اور چھپّن ممالکوں کے حکمران ہیں
اور یہی آہِ بے تاثیر کا تتمہ ہے
راقم اپنے قبیلۂ شعرا سے مطلق شرمندہ نہیں کہ کتابِ غزل میں تو گُل و بلبل کی باتیں ہوتی ہیں فسانۂ عشق و محبت ہوتا ہے مگر اے کاش انہیں یہ علم ہوتا کہ جہاں انسان کا خون گرتا ہے وہ جگہ صرف لہو لہو ہوتی ہے اور لہو سرخ رنگ کا ہوتا ہے

0
21