اے عاشقوں شرف ہے یہی اربعین کا
مٹتا ہے اس جگہ پہ ہی سرحد کا فاصلہ
جاپان و روس،ترکی و لبنان و لیبیا
ہر ملک بن کے آگیا عاشق حسینؑ کا
ہوتا ہے دور فرق سفید و سیاہ کا
بندہ ہے ہر بشر یہاں عالی پناہ کا
ہر فرقِ رنگ و نسل مٹاتی ہے اربعین
اک دوسرے سے سب کو ملاتی ہے اربعین
انسانیت کا درس سکھاتی ہے اربعین
آؤ چلو سفر پہ بلاتی ہے اربعین
توفیق یہ ملی ہے تمہیں کردگار سے
خود کو ملا دو ابنِ علیؑ کے جوار سے
موکب لگے ہوئے ہیں یہاں سے وہاں تلک
نعمت کا سلسلہ ملا دیکھا جہاں تلک
اک شور "یا حسینؑ" کا ہے آسماں تلک
حیرت میں غرق ہو گئے وہم و گماں تلک
جس کا نہیں خیال وہ نعمت یہاں ملی
دھوتے ہی پاؤں دیکھئے شہرت یہاں ملی
یہ سال بھر کماتے ہیں اس دن کے واسطے
تاکہ یہ کام آ سکیں سب زائرین کے
ہر اک کھڑا ہے قلب میں خواہش لئے ہوئے
خدمت کا زائرین کی مجھ کو شرف ملے
چشمِ ملائکہ میں یہ عالی جناب ہیں
زائر ہیں یہ حسینؑ کے یہ انتخاب ہیں
ہیں راہِ کربلا میں جو حبدار کے قدم
حسنینؑ و مصطفیؑ کے عزادار کے قدم
عالی یہاں دباتے ہیں نادار کے قدم
گھر میرا اور شاہؑ کے زوّار کے قدم
منظر میرے مکان کا جنت سا ہو گیا
اک رات آکے شاہؑ کا زائر جو سو گیا
کالے لباس پہنے ہوئے گرد میں اٹے
رستے کی سختیوں سے ہیں پاؤں پھٹے پھٹے
کثرت ہے اتنی چلتے ہیں سارے سٹے سٹے
اللہ جلدی عشق کا یہ راستہ کٹے
چہرے پہ ان کے خاک ہے بالوں میں خاک ہے
پاؤں پھٹے ہیں پاؤں کے چھالوں میں خاک ہے
جو بڑھ رہے ہیں دل کی حرارت کے واسطے
ہر اک قدم ہے شہؑ کی محبت کے واسطے
جو آ نہ پائے شہؑ کی زیارت کے واسطے
ان کو بھی یاد رکّھیں اُخُوَّت کے واسطے
خادم تمہارا ایسے شرف سے جو دور ہے
مولاؑ معاف جو بھی ہمارا قصور ہے

1
11
کمال ہے مولا آپ کے علم و ہنر کو مزید منور فرمائے
واہ ،،، واہ

0