شعلہ ہوں اگر مَیں تو بجھا کیوں نہیں دیتے
مِٹّی ہوں تو پھر اسمیں دبا کیوں نہیں دیتے
ہر چوک پہ ہر شہر میں آزاد ہیں قاتل
عادل ہو اگر تم تو سزا کیوں نہیں دیتے
رکھّا ہے کسی کونے میں دشمن کے لئے جو
اک بار وہ بم ہم پہ چلا کیوں نہیں دیتے
اللہ تری زنبیل میں ہیں مشرق و مغرب
خاموش ہے اب طُور ندا کیوں نہیں دیتے
ہر بستی میں ہر قریہ میں بیمار پڑے لوگ
اے چارہ گرو ان کو دوا کیوں نہیں دیتے
نیلام ہوئی غیرتِ مسلم صد افسوس
مظلوم حسینہ کو قبا کیوں نہیں دیتے
احسان کا بدلہ فَقَط احسان ہے واللہ
امید کو آہوں کا صلہ کیوں نہیں دیتے

0
69