محنت پہ گامزن ہی سچائی کا رستہ ہے
عزت کمانے کا یہی آسان نکتہ ہے
یخ بستہ سارے عزم و ارادے ہیں ہو چلے
فتنوں کو سہتے سہتے بھی یہ دل شکستہ ہے
بے روزگاری اک بڑی ناسور بن چکی
ہر کوئی تنگدستی کے باعث گرفتہ ہے
سیلاب، زلزلہ، زمیں پھٹنا، یہ بارشیں
ماحول گرد و پیش کا بے حد نگفتہ ہے
ناصؔر کسی سے تفرقہ بازی نہ ہم کریں
انساں سے تو اٹوٹ محبت کا رشتہ ہے

49