| ہم دیوانوں کی طرح بےوجہ ہنسا کرتے تھے |
| ہاتھ میں ہاتھ دیے رہ میں چلا کرتے تھے |
| میری چاہت میں کچھ لوگ سجا کرتے تھے |
| سج کے سینے سے میرے روز لگا کرتے تھے |
| دیکھ کے جن کو اب آنکھوں جلنے لگتی ہیں |
| جانے والے انہی پلکوں پہ رہا کرتے تھے |
| اب ترے نام پہ جل جاتے ہیں چل دیتے ہیں |
| ہم تیرا دل پر کبھی نام لکھا کرتے تھے |
| جس کی حسرت میں دل جلتا ہے شام و سحر |
| دل کی اس آگ میں وہ بھی تو جلا کرتے تھے |
| یہ جو پاس سے کوئی اجنبی سا گزرا ہے |
| اس کی بانہوں میں کبھی ہم بھی جیا کرتے تھے |
معلومات