ایک بت سے جو آشنائی ہوئی |
پھر مخالف مرے خدائی ہوئی |
تیرا سورج بجھا گیا ہے کون |
اے مری شامِ غم، ستائی ہوئی |
عمر بھر ہم کو مست رکھے گی |
مے، تری آنکھ کی پلائی ہوئی |
اک پرندے کے غم میں نکلے تھے |
میرے اشکوں کی جگ ہنسائی ہوئی |
ہم ہیں بس مفت میں بلائے ہوئے |
وہ ہے اصرار سے بلائی ہوئی |
معلومات