ایک بت سے جو آشنائی ہوئی
پھر مخالف مرے خدائی ہوئی
تیرا سورج بجھا گیا ہے کون
اے مری شامِ غم، ستائی ہوئی
عمر بھر ہم کو مست رکھے گی
مے، تری آنکھ کی پلائی ہوئی
اک پرندے کے غم میں نکلے تھے
میرے اشکوں کی جگ ہنسائی ہوئی
ہم ہیں بس مفت میں بلائے ہوئے
وہ ہے اصرار سے بلائی ہوئی

107