| میں جب مسکرایا تری جستجو میں |
| تو پھر زخم کھایا تری جستجو میں |
| ہوۓ ہیں پراۓ پھر اپنے ہی ساۓ |
| یہی کچھ ہے پایا تری جستجو میں |
| ہر اک سمت میرے قیامت ہے برپا |
| یہ کیا میں نے پایا تری جستجو میں |
| نہ ان حال تو پوچھ بیمارِ دل کا |
| ہر اک غم اٹھایا تری جستجو میں |
| تمنا تھی میری تجھے ڈھونڈھ لائیں |
| ملا غم کا سایہ تری جستجو میں |
| تھا معصوم کتنا مرا دل بھی جاناں |
| سو ناحق رلایا تری جستجو میں |
| تجھے کیا خبر ہے مجھے زندگی نے |
| ہے کیا کیا دکھایا تری جستجو میں |
| حسیں کتنی تھی زندگی اپنی سیدؔ |
| جسے خود مٹایا تری جستجو میں |
معلومات