جرأت کے سامنے یہ طوفان کچھ نہیں |
صبر و شکیب ہو تو عُدوان کچھ نہیں |
جکڑے ہوں دام گستر کے جب شکنجہ میں |
شیرہ ءِ جاں کے درد و ضربان کچھ نہیں |
جزباتِ عشق میں بھی مغلوب ہونے سے |
جرمِ وفا میں حائل زندان کچھ نہیں |
ہے موت سے قیامت کا فاصلہ بہت |
برزخ کا لے لیا پر سامان کچھ نہیں |
گلزار تھے کبھی ناصؔر جن کے خوشنما |
اک قبر پر ہے پودہ، پہچان کچھ نہیں |
معلومات