جہاں سختی وہیں نرمی جہاں الجھے وہیں سلجھن
جہاں نفرت وہیں چاہت جہاں دل تھا وہیں دھڑکن
ہمیں اب بے مکانی کا گلہ کوئی نہیں یاروں
جہاں لیٹے وہیں بستر جہاں بچے وہیں آنگن
اسے ہر گھونٹ میں ہر چوٹ میں ہر اوٹ میں دیکھا
جہاں ڈھونڈا اسے پایا جہاں چاہا وہیں درشن
بھلا اک رات کا جینا کوئی جینے میں جینا ہے
ہمیں تو موت پیاری ہے جہاں مرنا وہیں جیون
تلاشِ یار میں در در بھٹکتا کیا پھرے گا سن
جہاں جلوت وہیں خلوت جہاں سجنا وہیں ساجن
لپٹ کر دامنِ محبوب سے ٹھنڈی ہوا لے لے
زمانے سے الگ ہو جا جہاں تو ہو وہیں دامن
کہاں اس سرد موسم میں حرارت کے لئے جائیں
چلو جامی کسی کے گھر جہاں رشتے وہیں ایندھن

0
85