حمدِ باری تعالی جل جلالہ |
عرض نمودہ: محمد حسین مشاہد رضوی |
بُطونِ سنگ میں کیڑوں کو پالتا ہے تُوہی |
صدف میں گوہرِ نایاب ڈھالتا ہے تُوہی |
دلوں سے رنج و الم کو نکالتا ہے تُوہی |
نفَس نفَس میں مَسرّت بھی ڈالتا ہے تُوہی |
وہ جنّ و انس و مَلک ہوں کہ ہوں چرند و پرند |
تمام نوعِ خلائق کو پالتا ہے تُوہی |
بغیر لغزشِ پا تو گرا بھی سکتا ہے |
پھسلنے والوں کو بے شک سنبھالتا ہے تُوہی |
تُو ہی تو مُردہ زمینوں کو زندہ کرتا ہے |
گُلوں کے جسم میں خوشبوئیں ڈالتا ہے تُوہی |
ترے ذبیح کی نازک سی ایڑیوں کے طفیل |
سلگتے صحرا سے زم زم نکالتا ہے تُوہی |
نجات دیتا ہے بندوں کو ہر مصیبت سے |
شکم سے مچھلی کے زندہ نکالتا ہے تُوہی |
جو لوحِ ذہنِ مُشاہدؔ میں بھی نہیں یارب |
وہ حرفِ تازہ قلم سے نکالتا ہے تُوہی |
معلومات