| عمل اگر نہ ہو تو صرف خوش خیال کیا کرے |
| دلی سکون کے لئے ذخیرہ مال کیا کرے |
| یہ مغربی چلن کہ نیم برہنہ چلے پھرے |
| کھلے دماغوں پر اثر کوئی زوال کیا کرے |
| سمجھ سکے نہ جب کوئی کبھی اشارے لمحوں کے |
| تو ایسے لوگوں پر، مہینہ اور سال کیا کرے |
| چمن کو چھوڑ جائیں گے گل و شگوفہ ایک دن |
| ابھی سے باغباں کرے ملال ڈال کیا کرے |
| ہے ہر طرف تعصبی، خموش ہیں عدالتیں |
| کوئی اب ان عدالتوں میں عرضِ حال کیا کرے |
| نہیں ہے بہرا کان سے، اندھا نہیں ہے آنکھ سے |
| پر اب نہ کھولے لب تو ان گنت سوال کیا کرے |
معلومات