"حسین تھا حسین ہے
نبی کا نورِ عین ہے"
حسین ہی زمین ہے
حسین آسمان ہے
وہ دو جہاں کا بادشاہ
وہ کائنات کی وجہ
ہمارے سر پہ سائباں
حسین تھا حسین ہے
ہر امتحان میں حسین
ہر تیر کا نشاں حسین
شجاعتوں کی داستاں
وہ جرأتوں میں بے کراں
جو نور کائنات میں
حسین تھا حسین ہے
ہمیں سبق پڑھا گیا
جو ہم نے پھر بھلا دیا
ہم ذلتوں میں کھو گئے
پھر قاش قاش ہو گئے
چلو کہ وقت آ گیا
آؤ بڑھ کے تھام لو
عزمتوں کا وہ عَلم
حسین تھا حسین ہے
گلی گلی ہوا چلی
حسین تیرے نام کی
نگاہ انتظار میں
حسین سے امام کی
حسین تیرے نام پر
جو کٹ گروں تو غم نہیں
یہ سانس تیرے نام کا
حسین تھا حسین ہے
حسین تھا حسین ہے
نبی کا نورِ عین ہے

0
223