عمر گزری تجربوں میں
منزلوں کی چاہتوں میں
درد بھولے ہم بھی سارے
عاشقی کی راحتوں میں
ہم پہ گزری ہم ہی جانیں
چاہتوں کی رنجشوں میں
ہم بھی کیسے جی رہے ہیں
ظالموں کی بستیوں میں
فیصلے ہیں عالموں کے
جاہلوں کی مجلسوں میں
تنہا تنہا لگ رہے ہیں
دوستوں کی محفلوں میں
عدل کیسے کر رہے ہیں
مجرموں کی عرضیوں میں
اہل دانش ہیں پریشاں
پاگلوں کی بستیوں میں

0
35