سانحہ نہیں ، حادثہ نہیں
بھاگ ہوں ترا ، عارضہ نہیں
قید کر نہ فُٹ نوٹ میں مجھے
مَتْنِ خاص ہوں حاشیہ نہیں
کیسے ماپے گا زاویوں میں تُو
دائرہ ہوں میں اور سرا نہیں
یوں بدل نہ مجھ کو تُو بار بار
میں ردیف ہوں قافیہ نہیں
میرا سُن لے شائم تُو ماجرا
سب کا سب ہے سچ ، واقعہ نہیں

55