ہو گیا دریائے رحمت کو اشارہ نور کا |
چل دیا سوئے زمیں خلوت سے تارہ نور کا |
ہو گئی تقسیم اس کی رحمتِ بے منقسم |
اس نے قاسم بھی اتارا تو اتارا نور کا |
جھوم کر آتے ہیں پیاسے بہہ رہا ہے شان سے |
دستِ پاکِ ساقیٔ کوثر سے دھارا نور کا |
اب بجز اسلام کوئی دین کیا ہو گا قبول |
آج سے ہے سب زمانے پر اجارہ نور کا |
مل نہیں سکتی مقامِ مصطفی کی حد کوئی |
مل نہیں سکتا کسی کو بھی کنارہ نور کا |
شاد ہو جاتی ہیں آنکھیں روضہ تیرا دیکھ کر |
خوب ہے یہ سبز گنبد پیارا پیارا نور کا |
ہم کو بھی پہنچا دے یارب تو درِ محبوب پر |
ہو عطا ہم پُر خطاؤں کو نظارہ نور کا |
سر سے لیکر پائے اطہر تک نظارے نور کے |
کتنا دلکش ہے تصور بھی تمہارا نور کا |
تیرے قدموں سے لپٹ کر نور ذرّے ہوگئے |
جگمگاتا ہے فلک پر ہر ستارہ نور کا |
ان کہا سا رہ گیا ہے سارا قصہ نور کا |
منبعِ انوار پر دل کس کا ہارا نور کا |
گیسوؤں والے تری نعلین پر قربان میں |
میں تو کیا ہوتا نہیں تجھ بن گزارا نور کا |
تیرے ہوتے کیا جہنم میں ترا جامی گرے |
اس غلامِ پُر خطا کو ہے سہارا نور کا |
معلومات