جو سہاروں کی بات ہوتی ہے
عین یاروں کی بات ہوتی ہے
صبح تک چاند سے، چراغوں سے
ہم ستاروں کی بات ہوتی ہے
دل جسے دل لگا کے سنتا ہے
اپنے پیاروں کی بات ہوتی ہے
ایک مرحوم یاد آتا ہے
جب مزاروں کی بات ہوتی ہے
کیا محبت گمان ہے جس میں؟
استخاروں کی بات ہوتی ہے
آنکھ چاہے تو سن بھی سکتی ہے
جو اشاروں کی بات ہوتی ہے

154