محوِ طوافِ شمعِ شباب و جمال ہیں
ہم لوگ افتخار کی حدِ کمال ہیں
صاحب یہ حسن آپ کا کاکل یہ آپ کے
اس کا نشہ حرام کی ضد میں حلال ہے
پروانوں کی مثال نہ دو وہ ہیں بے وفا
ہم حسن کے گلاب میں خوشبو مثال ہیں
ہم ہیں فدا جناب کی آنکھوں کے نور پر
حکمت میں جو علاجِ شبِ پر ملال ہے
عارض مثالِ ابر، گھٹا مثلِ زلف ہے
ابرو کمان، چلّہِ ابرو میں بال ہیں
سائے میں اس کمان کے دو تتلیاں جو ہیں
مژگاں ہیں جو کہ رونقِ روئے ہلال ہیں
رک جائیں تو ہیں ملکِ نزاکت کے بادشا
جنبش ملے تو لب ترے غرقِ قتال ہیں
حیدر یہ طرزِ مدح سرائی جناب کی
ہر حرف کہہ رہا ہے کہ ہم خوشخصال ہیں

0
59