یونہی تعزیر مت لگا دو کوئی
میری تقصیر تو بتا دو کوئی
میں نشانے کی زد میں آیا ہوں
پھر اِدھر تیر چلا دو کوئی
ہے شہیدوں میں گر جگہ باقی
میری تصویر بھی لگا دو کوئی
خواب میں دیکھا جانے والے کو
اِس کی تعبیر بھی بتا دو کوئی
صاف کر دو گناہ سے دل کو
کر کے تطہیر جِلا دو کوئی
وہ جو روشن کرے ضمیر چراغ
دے جو تنویر جَلا دو کوئی
یہ نہ ہو اپنا گھر جلا بیٹھیں
بیٹھ کر فیصلہ کرا دو کوئی
یاد رکھنا یہ حکم آ تا ہے
اِس کو شمشیر سے اُڑا دو کوئی
یا جلا کر فضاؤں میں اِس کو
راکھ تقدیر سے بنا دو کوئی
راہِ حق میں لُٹائیں جاں طارق
رسمِ شبّیر ہی سکھا دو کوئی

0
45