کہیں ہے فرقہ کہیں جماعت کہیں ہے مسلک کا دور دورہ
کہیں وہابی کہیں ہے سلفی یہ کیا ہے اسلامیوں کا جھگڑا
عرب کی آنکھوں میں کھٹکے ایراں ، شیعہ کو سنی نہیں گوارا
انہیں خرافاتِ مسلکی نے کیا ہے ملت کا غرق بیڑا
نگاہِ عالم میں ایک ہیں ہم، ہے دشمنِ جاں جہاں ہمارا
ہو " ما أنا " پر اساسِ ملت، ہلالی پرچم نشاں ہمارا

5
20
شکریہ محترم

0
علامہ اقبالؔ کی فکر اور فلسفہ سے ان کے معاصرین بھی متاثر تھے اور متاخرین نے بھی اثر قبول کیا۔خاص طور پر نوجوانوں کے لیے علامہ اقبال ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتے تھے۔علامہ اقبالؔ کو معاصر ، سماجی ، سیاسی اور ثقافتی صورتحال کا گہرا ادراک تھا اور ملت کے زوال اور زبونی کا بھی انہیں احساس تھا۔اس لیے ملت اسلامیہ کو بیدار کرنے کی ہمہ تن کوشش کرتے رہے۔شاہیؔ ارریاوی کو بھی آج کے حالات کا گہرا ادراک ہے۔اس لیے انہوں نے بھی اپنی شاعری کو انہی موضوعات پر مرکوز رکھا ہے جن سے قوم و ملت میں بیداری پیدا ہو۔ابو امامہ شاہؔ ارریاوی نے اپنے جذبات ، احساسات اور مشاہدات کو بہت خوبصورت شعری پیکر عطا کیا ہے۔لیکن وہ ابھی نوجوان ہیں اس لیے شاعری میں کہیں کہیں جذبات سے زیادہ جذباتیت در آئی ہے۔
حقانی القاسمی

علامہ اقبالؔ کو معاصر ، سماجی ، سیاسی اور ثقافتی صورتحال کا گہرا ادراک تھا اور ملت کے زوال اور زبونی کا بھی انہیں احساس تھا۔اس لیے ملت اسلامیہ کو بیدار کرنے کی ہمہ تن کوشش کرتے رہے۔شاہیؔ ارریاوی کو بھی آج کے حالات کا گہرا ادراک ہے۔اس لیے انہوں نے بھی اپنی شاعری کو انہی موضوعات پر مرکوز رکھا ہے جن سے قوم و ملت میں بیداری پیدا ہو۔ابو امامہ شاہؔ ارریاوی نے اپنے جذبات ، احساسات اور مشاہدات کو بہت خوبصورت شعری پیکر عطا کیا ہے۔لیکن وہ ابھی نوجوان ہیں اس لیے شاعری میں کہیں کہیں جذبات سے زیادہ جذباتیت در آئی ہے۔
. حقانی القاسمی

علامہ اقبالؔ کی فکر اور فلسفہ سے ان کے معاصرین بھی متاثر تھے اور متاخرین نے بھی اثر قبول کیا۔خاص طور پر نوجوانوں کے لیے علامہ اقبال ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتے تھے۔علامہ اقبالؔ کو معاصر ، سماجی ، سیاسی اور ثقافتی صورتحال کا گہرا ادراک تھا اور ملت کے زوال اور زبونی کا بھی انہیں احساس تھا۔اس لیے ملت اسلامیہ کو بیدار کرنے کی ہمہ تن کوشش کرتے رہے۔شاہیؔ ارریاوی کو بھی آج کے حالات کا گہرا ادراک ہے۔اس لیے انہوں نے بھی اپنی شاعری کو انہی موضوعات پر مرکوز رکھا ہے جن سے قوم و ملت میں بیداری پیدا ہو۔ابو امامہ شاہؔ ارریاوی نے اپنے جذبات ، احساسات اور مشاہدات کو بہت خوبصورت شعری پیکر عطا کیا ہے۔لیکن وہ ابھی نوجوان ہیں اس لیے شاعری میں کہیں کہیں جذبات سے زیادہ جذباتیت در آئی ہے۔ ( حقانی القاسمی)

0
علامہ اقبالؔ کو معاصر ، سماجی ، سیاسی اور ثقافتی صورتحال کا گہرا ادراک تھا اور ملت کے زوال اور زبونی کا بھی انہیں احساس تھا۔اس لیے ملت اسلامیہ کو بیدار کرنے کی ہمہ تن کوشش کرتے رہے۔شاہیؔ ارریاوی کو بھی آج کے حالات کا گہرا ادراک ہے۔اس لیے انہوں نے بھی اپنی شاعری کو انہی موضوعات پر مرکوز رکھا ہے جن سے قوم و ملت میں بیداری پیدا ہو۔ابو امامہ شاہؔ ارریاوی نے اپنے جذبات ، احساسات اور مشاہدات کو بہت خوبصورت شعری پیکر عطا کیا ہے۔لیکن وہ ابھی نوجوان ہیں اس لیے شاعری میں کہیں کہیں جذبات سے زیادہ جذباتیت در آئی ہے۔ ( حقانی القاسمی)