سردیوں کے موسم میں
جب جھڑی نہ رکتی تھی
سخت یخ لحافوں میں
ہم کتابیں پڑھتے تھے
گرم گرم چائے سے
بھاپ اٹھتی رہتی تھی
کھڑکیوں کے شیشوں پر
دھند سی چپکتی تھی
ان پہ انگلیوں سے ہم
نقش کچھ بناتے تھے
یاد تم ہی آتے تھے
ہجرتوں کے موسم میں
کوہسار والے ہم
آ بسے ہیں صحرا میں
گرمیاں تو آتی ہیں
سردیاں نہیں آتیں
گرم گرم چائے سے
بھاپ بھی نہیں اٹھتی
کھڑکیوں کے شیشوں پر
دھند بھی نہیں آتی
نقش ہی نہیں بنتے
یاد تم نہیں آتے

0
25