پڑی تھی پاؤں میں خوابوں کی لاش ، کیا کرتے |
ہم اپنے راز زمانے پہ فاش ، کیا کرتے ؟ |
تلاش کر نہ سکے اپنی ذات ہی کو اگر |
یہاں خدا کی بھلا ہم تلاش کیا کرتے |
ہمیں جو ہر قدم امّید نے دلاسہ دیا |
بُھلا کے ہم اسے ، دل کو نراش کیا کرتے |
اگر نظر میں نہ مخزن کی جستجو ہوتی |
کسی چٹان کو ہم پاش پاش کیا کرتے |
نظام ہوتا نہ گر کوئی کہکشاؤں میں |
ستارے اپنی زمیں قاش قاش کیا کرتے |
سوار سر پہ ہمارے رہا وہاں کا حساب |
یہاں پہ شوق سے ہم بود و باش کیا کرتے |
جو غور کر لیا ہوتا یہاں پہ کیوں آئے |
بروزِ حشر سبھی کاش کاش ، کیا کرتے |
نہ بنتا گر کبھی ابلیس ہی گُرو ان کا |
زمانے بھر کے سبھی بد قماش کیا کرتے |
عطا جو کی گئی طارق ، ہے کان ہیروں کی |
تو پتھروں کے صنم ہم تراش ، کیا کرتے |
معلومات