حرفِ مصلے لے کر بیٹھے ہیں میخانہ چھوڑ دیا
آئینے سے پردہ کرکے آنکھ ملانا چھوڑ دیا
اوڑھ کے نکلے خاک بدن پر عریانی کا پیراہن
روشندانوں کی نظروں سے یوں گھبرانا چھوڑ دیا
وقت نے جب دیوار اٹھائی چاہت کی اونچائی تک
پھر ہم نے بھی اس کی گلی میں آنا جانا چھوڑ دیا
اس کی آنکھ کا بوسہ لے کر توبہ کی تکمیل ہوئی
مےچھوٹا پیمانہ چھوٹا پینا پلانا چھوڑدیا
"تب پچھتاوے سے کیا ہووت جب چڑیا چُگ جاوے کھیت"
کس نے پہلی بار یہ سوچا ۔۔کب پچھتانا چھوڑ دیا
بُنتے بُنتے جال بُنا ہے وقت کے کچے دھاگوں سے
اپنے پیچھے یادوں کا اک تانا بانا چھوڑ دیا
اشک نہیں ہے آنکھوں میں اب رنگ نہیں ہے شیدؔا جی
غزلیں لکھنا نظمیں بُننا شعر سنانا چھوڑ دیا

0
60