رنگ بگڑا ہو گر اُن کے رخسار کا |
حال بے حال ہو ناز بردار کا |
ظلمِ تنہائی سے زخم تازہ ہُوئے |
"یک بیک بڑھ گیا درد بیمار کا" |
دوڑ پیسہ کی جب حاوی ہو جاتی ہے |
حق بھی تب چھین لیتے ہیں حقدار کا |
باغباں زیب و زینت اگر چاہے تو |
خوشنما کر دے چہرہ بھی گلزار کا |
رنج و افسوس لازم ہے کرنا ہمیں |
حالتِ زار کی پائی بِسیار کا |
اَوڑھیں فکریں سبھی عزم پختہ کئے |
پھر سبق پڑھ لیں ہمدردی و ایثار کا |
جیش ناصؔر وہی بازی ہے مارتی |
حکم جو مان لیتی ہے سردار کا |
معلومات