| مہکی ہوئی ہے دل کی زمیں پھول کھلے ہیں |
| آ جاؤ کہ خوش رنگ حسیں پھول کھلے ہیں |
| آئی ہیں بہاریں ترے دیدار کی خاطر |
| پردہ نہ کر اے پردہ نشیں پھول کھلے ہیں |
| ہے کون سی وہ چوٹ لگی شاخِ جگر کو |
| ہر جا ہی یہاں ایک نگیں پھول کھلے ہیں |
| بے چین ہے خوشبو گلِ حسرت سے بچھڑ کر |
| تم چھوڑ کے مت جاؤ کہیں، پھول کھلے ہیں |
| ایسی ہے نزاکت رگِ بسمل سے لہو کی |
| لگتا ہے کہ یہ زخم نہیں پھول کھلے ہیں |
| پیلے ہوئے ہیں خواب سبھی اہلِ چمن کے |
| لیکن وہ دلاتے ہیں یقیں پھول کھلے ہیں |
معلومات