چھوڑ کے تجھے کس در جاؤں تو بہتر ہے
لوٹ کر میں اپنے گھر جاؤں تو بہتر ہے
چہروں پر نجانے تیور کیا کیا ہوں تب
اشک آنکھ میں جو بھر جاؤں تو بہتر ہے
تجھ کو بھول جانے کی تھی امید مدت سے
کام آج یہ بھی کر جاؤں تو بہتر ہے
اب یہی بہتر ہے خود بتا دوں سارا سچ
آنکھ سے تری خود گر جاؤں تو بہتر ہے
چھوڑنے لگا ہوں اب ساتھ جو کسی کا میں
ایسے جینے سے تو مر جاؤں تو بہتر ہے
زندگی تمھیں تو معلوم ہے حقیقت بھی
موت سے ابھی کیوں ڈر جاؤں تو بہتر ہے

0
116