آ کہ مجھ کو تو مکمل کر دے
اپنی یادوں سے یا پاگل کر دے
مجھ کو چھو اپنے حسیں ہاتھوں سے
میری رگ رگ کو تو صندل کردے
آنکھیں پیاسی ہیں تجھے تکنے کو
دل کے صحرا کو بھی جل تھل کر دے
مجھ کو سینے سے لگا محفل میں
اپنی نظروں سے یا اوجھل کر دے
قہر ہے تیری جدائی کا غم کہ
پل میں گلشن کو یہ جنگل کر دے

0
51