امکانِ خرقِ ادا، ممکن ہی نہیں |
اندیشہِ ترکِ وفا ممکن ہی نہیں |
لمحات سبھی وصل کے ہیں تِہ نشیں یاں |
زائل ہوں کبھی نقشِ پا، ممکن ہی نہیں |
ممکن ہی نہیں خلاصیِ مشقِ ستم |
نسیانِ جورِ جفا، ممکن ہی نہیں |
گر ترکِ تعلق کا ارادہ ہو کیا |
باقی رہے رنگِ حنا، ممکن ہی نہیں |
دستورِ محبت ہُوا یکطرفہ مِؔہر |
اُلفت کا ملے گا صلہ، ممکن ہی نہیں |
-------------٭٭٭------------- |
معلومات