نہ جفا ہی کام آئی نہ سزا ہی کام آئی |
تجھے ہار تھک کے آخر یہ وفا ہی کام آئی |
سرِ بزم اس نے میری یہ جو آبرو اچھالی |
تو وہیں مری خموشی یہ حیا ہی کام آئی |
چلے راہ سب سے مل کر کرے گھات ساتھ مل کر |
اسے ہر قدم پہ اس کی تو ریا ہی کام آئی |
میں نے ہر جگہ پکارا چلے میرے ساتھ کوئی |
یہ زباں گئی بھی خالی نہ صدا ہی کام آئی |
کرے کیا کوئی قفس میں وہ جو چاہے سب کرائے |
بے بسی مری ہی اس کو جو سدا ہی کام آئی |
گھرا مشکلوں میں جب دستِ دعا ا ٹھا اچانک |
مرے ہر قدم پہ ہر دم وہ دعا ہی کام آئی |
معلومات