ہیں مکھ بسیار مگر تُو مجھ کو بھاۓ پیا
نیتر برہا میں مری برکھا برساۓ پیا
جھومر تاروں کا کوئی اونچے آکاش میں ہے
پریتم بن کیسے کوئی جی کو بہلاۓ پیا
نینوں میں جوت ہے کچھ یوں گر جھپکے تو پلک
روشن ہو جگ یوں کہ یہ چندہ شرماۓ پیا
اوچھی چٹیا یہ تری اچھلے پروا میں اگر
سایہ ہو یوں کہ گھٹا ساون گھبراۓ پیا

0
89