| ہیں مکھ بسیار مگر تُو مجھ کو بھاۓ پیا |
| نیتر برہا میں مری برکھا برساۓ پیا |
| جھومر تاروں کا کوئی اونچے آکاش میں ہے |
| پریتم بن کیسے کوئی جی کو بہلاۓ پیا |
| نینوں میں جوت ہے کچھ یوں گر جھپکے تو پلک |
| روشن ہو جگ یوں کہ یہ چندہ شرماۓ پیا |
| اوچھی چٹیا یہ تری اچھلے پروا میں اگر |
| سایہ ہو یوں کہ گھٹا ساون گھبراۓ پیا |
معلومات