یہ سرورِ طیبہ ہی دل جانِ زمانہ ہے
داتا ہے جو ہستی کا مختار یگانہ ہے
پھر عکس دکھا مولا رہتا ہے جو سینے میں
ہو کرم سخی تیرا درِ یار نشانہ ہے
وہ حسنِ جہاں آقا دلبر ہیں جہانوں کے
بس اُن پہ درودوں سے اک گجرہ بنانا ہے
پہچان ملی اُن سے اُس خالقِ ہستی کی
محبوبِ دو عالم نے ہمیں پار لگانا ہے
اس ذاتِ کریمی سے رونق ہے جہانوں میں
دلدارِ زمانہ کا ہر لب پہ ترانہ ہے
حامد ہیں سخی آقا محمود ہیں جو آقا
مدحت اس سرور کی اک ورد سہانا ہے
محمود نبی میرے سرکارِ دو عالم ہیں
اور شانِ رسالت پر قربان زمانہ ہے

0
5