عشق کا عنوان بننا چاہتا ہوں
با وفا انسان بننا چاہتا ہوں
اب مرے حالات کیوں ایسے بنے ہیں
ہائے کیوں طوفان بننا چاہتا ہوں
بات اس نکتے پہ آکر رک گئی ہے
سوچ لو مہمان بننا چاہتا ہوں
خود سمٹ کر تجھ کو ہی تاراج کر دوں
قوم کا افغان بننا چاہتا ہوں
توبہ کا در ہے کیا توبہ نہ کرلوں
تابعِ فرقان بننا چاہتا ہوں
کیا عجب ہے کانٹوں سے بچنا گزرنا
میں یہاں نگران بننا چاہتا ہوں
گر یہ خواہش ہے عجب تو بول ظاہر
صاحبِ ایمان بننا چاہتا ہوں

0
69