| لوٹ آتے ہیں سبھی درد و غم شام کے بعد |
| ٹوٹ جاتے ہیں یونہی پھر سے ہم شام کے بعد |
| بے سبب شام سے پہلے وہ کیوں چھوڑ گیا |
| اب یہی سوچ کے گھٹتا ہے دم شام کے بعد |
| رتجگے جب سے مری آنکھوں میں آ بسے ہیں |
| تب سے رہتی ہے مری آنکھ نم شام کے بعد |
| پوچھ لے ناں کوئی تجھ سے جدائی کا سبب |
| ہم اسی ڈر سے نکلتے ہیں کم شام کے بعد |
| ہجر کی لمبی مسافت ہے درپیش مجھے |
| زرد چہرہ ہیں تھکے سے قدم شام کے بعد |
| شام کے بعد مجھے آنے کا کہہ گیا تھا |
| اب خدایا تو ہی رکھنا بھرم شام کے بعد |
| چھوڑ جاتا ہے وہ اکثر شبِ غم میں مجھے |
| مجھ پہ ڈھاتا ہے وہ کتنے ستم شام کے بعد |
معلومات