لوٹ آتے ہیں سبھی درد و غم شام کے بعد |
ٹوٹ جاتے ہیں تبھی پھر سے ہم شام کے بعد |
شام سے پہلے وہ رخصت ہوا مجھ سے کبھی |
اب تو جیسے مرا گھٹتا ہے دم شام کے بعد |
رتجگے جب سے مری آنکھوں میں آ بسے ہیں |
رہتی ہے تب سے مری آنکھ نم شام کے بعد |
پوچھ لے ناں کوئی مجھ سے جدائی کا سبب |
اب نکلتے ہیں جبھی گھر سے کم شام کے بعد |
زندگی تیرے بھنور نے ڈبویا ہے ہمیں |
طوفاں آخر کبھی جائے گا تھم شام کے بعد |
شام کے بعد مجھے آنے کا کہہ گیا تھا |
اب خدایا تو ہی رکھنا بھرم شام کے بعد |
ہجر کی لمبی مسافت ہے درپیش مجھے |
زرد چہرہ یہ تھکے سے قدم شام کے بعد |
معلومات