شام چپکے سے کوئی آتا ہے
میری تنہائیاں بڑھاتا ہے
گیت جسکو بھلا چکے تھے ہم
دُھن اسی کی وہ گنگناتا ہے
خواب ہے تُو اگر تو نیند میں آ
جاگتوں کو تُو کیوں ڈراتا ہے
مجھکو باحث سے ڈر نہیں لگتا
غُپ چُپوں کا ہی ڈر ستاتا ہے
ہم مکاں ہیں کہیں نہیں جاتے
جو مکیں ہے وہ چھوڑ جاتا ہے
یے بھی رشتہ عجیب ہے 'اسلم'
نا رلاتا ہے نا ہنساتا ہے

0
33