کِیا پیدا جو آدم کو تو ہنگامہ ہوا یکدم |
فرشتے کہہ رہے تھے پھر چلو دربار میں ہمدم |
جو دیکھا خاکِ آدم کو زبانِ یک سے سب بولے |
عبادت کو تو ہم کافی ہیں یہ کہہ کر وہ پر تو لے |
خدایا پھر وہی مخلوق ، کرتی ہیں جو خوں ریزی |
نہیں جن کے دلوں میں اک ذرا بھی درد و دل سوزی |
کہا اللہ نے ناداں ابھی خم ہے تری ہستی |
جہاں میں ابنِ آدم سے بسے گی میری اب بستی |
ابھی آئینِ حکمت سے ذرا ناآشنا ہو تم |
ابھی تصویرِ عالم سے نہ صورت آشنا ہو تم |
جہانِ رنگ و بو میں یہ مرا احکام لاۓ گا |
زمانے کیلئے میرا یہ پھر پیغام لاۓ گا |
نیابت اس کو ہے حاصل ہے قبضے میں دلِ عالم |
حکومت میری ہوگی واں بشکل و صورتِ آدؔم |
سلیؔماں کو ملی داؤدؔ کو بھی سلطنت اس کی |
زمینِ عالمِ کن پر ملی پھر مملکت اس کی |
جو آۓ فاتحِ عالمؔؐﷺ ملی ان کو بھی سلطانی |
سکھایے آپؐ نے بھی پھر صحابہ کو جہابانی |
سکھایا حکمرانی کا سبق صدیؔق و عثمؔاں کو |
عمرؔ،حیدؔر کو ، خالؔد کو ،عبیؔدہ اور سلؔماں کو |
مسلماں سارے عالم پر ابھی پھر چھانے والا ہے |
جہاں سے کفر و ظلمت اب سرے سے مٹنے والا ہے |
طلوعِ صبح سے پہلے ذرا سا شب ابھرتا ہے |
جہاں سے ظلم و استبداد بھی ایسے ہی مٹتا ہے |
عروجِ کفر سے گھبرا نہ جا اے حضرتِ انساں! |
رہو تیار دنیا میں ابھی آنے بہت طوفاں |
جہاں میں جب تلک قائم خلافت ہو نہیں جاتی |
مصائب آ تو سکتے ہیں قیامت آ نہیں سکتی |
غرض آدم کے قصے سے ہمیں یہ درس ملتا ہے |
خلافت سے جہاں میں دینِ عالم ساز پھلتا ہے |
ضرورت ہے کہ پھر سے ہو خلافت کی جہاں گیری |
ہو شوق و ذوقِ سلطانی ، سیاست کی جہاں گیری |
سیاست دورِ حاضر میں مسلماں کے لئے تلوار |
ثباتِ دین و دنیا ہے اسی سے عالمِ ابرار |
اسی سے کفر دہشت میں اسی سے ظلم کو پھٹکار |
سیاسی زور و قوت عصرِ نو میں مونس و غمخوار |
رہے گا دین دنیا میں فقط الله کا شاہی ؔ |
شہنشاہِ جہاں ہے وہ ہے اس کا دین بھی شاہی |
معلومات