لوٹا ہے شب میں ہاتھوں پر چھالے لے کر
نکلا جو گھر سے خوابوں کے جالے لے کر
دن ڈھلتے ہی وہ لوٹ کر آئے گا اب
گھر کی طرف پھر ہاتھ منہ کالے لے کر
ٹوٹا کسی کا جوتا کوئی بھوکا ہے
بیٹھے ہیں معصوم آج پھر نالے لے کر
مزدور کی محنت سے ہوتی ہے ضیا
خود جیتا ہے فاقے کبھی جھالے لے کر
پونجی ہو جس کی روٹی دو ٹکڑے فقط
ساغر کرے گا وہ کیا تالے لے کر

0
123