الفت کا میں اپنے کبھی اظہار کروں گا |
سوئے ہوئے جزبات کو بیدار کروں گا |
تنہائی میسر ہو سکے فاش کروں راز |
بے لوث وفا کا کہیں اقرار کروں گا |
بھٹکے ہوئے راہی کے اگر بھیس میں مل جاؤ |
موسم ہو حسیں رکنے کا اصرار کروں گا |
بہلاوے کی خاطر جو غزل پڑھ کے سناؤں |
خدمت میں رقم اپنے یہ اشعار کروں گا |
تابندگی اچھلے گی وہ پیغام عیاں ہو |
بے داغ و مثالی مرا کردار کروں گا |
ہر سانس فنا ہوگی سوئے قوم یہ ناصؔر |
ملت کی بقا کے لئے ایثار کروں گا |
معلومات