| ہمیں کیا ہیں سب ہی وہیں دیکھتے ہیں |
| جدھر آپ سے بھی حسیں دیکھتے ہیں |
| کبھی دیکھتے ہیں ترے کارنامے |
| کبھی تیرا داغِ جبیں دیکھتے ہیں |
| بہت چل لئے ہم اکڑ کر زمیں پر |
| چلو اب جھکا کر جبیں دیکھتے ہیں |
| ہمیں ایک مجرم نہیں انجمن میں |
| سبھی کیا انھیں کو نہیں دیکھتے ہیں |
| حسینوں کی دنیا میں کوئی کمی ہے |
| حسینوں سے اس کو حسیں دیکھتے ہیں |
| سجی ہے ستاروں کی محفل سجی ہے |
| چلو ہم کوئی مہ جبیں دیکھتے ہیں |
معلومات