مدینہ جائیں گے، دل کی مرادیں پائیں گے
جبیں کو خم کئے سجدے میں گڑ گڑائیں گے
وہ سبز جالیوں پر نظریں ہم جمائیں گے
درود، ذکرِ نبی لب پہ بھی سجائیں گے
ہو روضہؐ پر کبھی اپنی جو حاضری پھر کیا
جو تشنگی بسی دل میں ہے سب مٹائیں گے
یہ دہرِ فانی سے بیزاری جی میں بھر دیں گے
لگاؤ عقبٰی سے ہر آن ہم نبھائیں گے
کڑھن جو آپؐ نے کی اس کو ہم بھی اوڑھے گیں
ہمیشہ فکرِ نبیؐ من میں جو بسائیں گے
ادب سے خوب پڑھیں گے سلام ناصؔر ہم
کہ نام عاشقوں میں اپنا پھر لکھائیں گے

42