| خواب گر دل میں سجائے گا تو چھا جائے گا |
| ذات کو اپنی بچھائے گا تو چھا جائے گا |
| ہستی کو کر تُو فنا رتبہ یہاں پانے کچھ |
| "یاد رکھ خود کو مٹائے گا تو چھا جائے گا" |
| فصل زرخیز زمیں سے تو بہت پائے گا |
| کشتِ ویراں میں اُگائے گا تو چھا جائے گا |
| اُخروی زندگی کا عیش حقیقی ہوگا |
| نیکیوں کو جو کمائے گا تو چھا جائے گا |
| خدمتِ خلق کو ترجیح بھی دینی ہوگی |
| فرض و منصب کو نبھائے گا تو چھا جائے گا |
| آرزو بڑھتی ہے ہمراہی کے خوش ہونے سے |
| جب دِلِ یار لبھائے گا تو چھا جائے گا |
| زخم کو ہنس کے رہے سہنے کی عادت ناصؔر |
| ٹیس کو من میں چھپائے گا تو چھا جائے گا |
معلومات