تنگ و تاریک سا حصار ہوں میں |
روحِ ارضی ترا مزار ہوں میں |
کر سکی میں ادا نہ قرض ترا |
زندگی تیری قرضدار ہوں میں |
تہمتیں تُجھ پہ ساری ناحق تھیں |
سچ تو یہ ہے ستم شعار ہوں میں |
بے کلی بے خودی کا عالم ہے |
سب ہیں مدہوش وہ خمار ہوں میں |
زِندگی بے کلی سے ہے تعبیر |
دلِ زندہ ہوں بے قرار ہوں میں |
ہے سحؔر مجھ کو خوفِ تاریکی |
صرف سورج کی پاسدار ہوں میں |
معلومات