زخم کھائے نہیں اداؤں سے
ٹھیک ہو جائیں گے دواؤں سے
شہر میں آگئے ہیں گاؤں سے
دھوپ میں آگئے ہیں چھاؤں سے
جب بھی اکتا گئے فضاؤں سے
دوستی بڑھ گئی خلاؤں سے
کیسے نازک مزاج تھے ہم بھی
جل گئے حسن کی شعاؤں سے
انتہا بھی ہے ابتدا جیسی
جسم آزاد ہیں قباؤں سے
دوستی کرکے ایک اللہ کی
دشمنی مول لی خداؤں سے

0
40