ہوس ہے جسم کی اس میں محبتیں کیسی
گھڑی ہیں لوگوں نے دیکھو حکایتیں کیسی
جدا تھے ان سے تو ملنے کو ہم تڑپتے تھے
ملے تو جاگ اٹھی ہیں عداوتیں کیسی
چلو یہ مان لیا سچ تھا جو کہا تم نے
یہ دل تو ٹوٹ چکا ہے وضاحتیں کیسی
جلا وطن رہے پر قسمتیں نہیں بدلیں
یہی لکھا ہے مقدر تو ہجرتیں کیسی
غریبِ شہر نے کل رات خودکشی کر لی
امیرِ شہر کی دیکھو عبادتیں کیسی
سزا بھگت چکے ہونے کی اب چلیں شاہدؔ
اب اس کے بعد بھی ہوں گی قیامتیں کیسی

0
19