ہر کوئی سہمے آپ کو بیدار دیکھ کر |
ہٹ سامنے سے جائے بھی رفتار دیکھ کر |
کیسا عجوبہ تاج محل پیار کا بنا |
حیراں ہیں لوگ آج بھی تعمیر دیکھ کر |
صدیاں گزر گئی بری خصلت گئی کہاں |
افسوس ہو عجب سے یہ دستور دیکھ کر |
دنیا وہی پسند کرے جو کھری رہے |
گنتی ہے دام بہتریں معیار دیکھ کر |
ہمدردی کو جَتانے سے دل جیت سکتے ہیں |
دوری ہو، نفرتوں کی یہ دیوار دیکھ کر |
مطلب پرستی پہنچی ہے اپنے عروج پر |
منہ پھیر لیتے ہیں تمیں بیمار دیکھ کر |
عزت اُنہیں ملینگی جو ناصؔر ہوں نیک بھی |
ہرگز قریب آئیں نہ بدکار دیکھ کر |
معلومات