سنا ہے شاعروں کو سب اچھل کے دیکھتے ہیں |
سو ہم بھی شاعروں کے ہاں ٹہل کے دیکھتے ہیں |
اُدھر تو دیکھو! اُدھر لوگ رو رہے ہیں جناب |
کیا ہوا ہے چلو آگے چل کے دیکھتے ہیں |
"ہمارے شعر یہاں کوئی سنتا ہی نہیں ہے |
کیو نہ پھر یہاں سے ہم نکل کے دیکھتے ہیں! |
سنا ہے شاعری میں روزگار بھی نہیں ہے |
کیوں نہ پھر یہ ہنر ہم بدل کے دیکھتے ہیں" |
پہنچ گئے ہیں ادھر ہم جدھر پہنچنا تھا |
مگر کیا کریں جلوے اجل کے دیکھتے ہیں |
معلومات