چمکے گا کبھی میرے مقدر کا ستارا |
پاۓ گا سکوں لذتِ دیدار کا مارا |
اے جانِ غزل آ کہ تجھے دل نے پکارا |
مدت سے ہوں بے خواب شبِ ہجر کی مانند |
آۓ کوئی آغوشِ محبت میں سمالے |
اک عمر مری شوقِ شبِ وصل میں گزری |
آۓ کوئی آۓ مجھے سینے سے لگالے |
سینے سے لگاۓ کوئی جینے کی رمق دے |
اس ماہِ شبِ ہجر کو دیدارِ شفق دے |
یا ذوقِ غمِ عشق کو پھر دادِ قلق دے |
تنہا بھری محفل کہیں محفل میں ہوں تنہا |
یوں کٹتے ہیں دن میرے غمِ دل کے سہارے |
آ جا کہ ترے عشق سے بیزار ہے مجنوں |
اے لیلیٔ جاں دل تجھے کیا کیا نہ پکارے |
ہونٹوں پہ دہکتے ہوۓ شعلوں کی لپک کو |
رخسار پہ بکھری ہوئی زلفوں کی مہک کو |
اے ساحرِ دلکش تری آنکھوں کی چمک کو |
معلومات